میں ظلمتوں میں اجالے کی اک علامت تھا
میں ظلمتوں میں اجالے کی اک علامت تھا
اسی کا نام تو اس شہر میں بغاوت تھا
مجھے مٹا کے بھلا تو کہاں رہا باقی
مرا وجود تری ذات کی شہادت تھا
سبھی مرے ہوئے تھے ایک شخص زندہ تھا
اسی کو مارنا سب کے لئے عبادت تھا
لٹا کے جان بھی جس پھول کی حفاظت کی
وہ پھول بھی تو کسی اور کی امانت تھا
گلوں کو روند کے آئے ہو اپنے پاؤں تلے
فقط یہی ترا سرمایۂ شجاعت تھا
مجھے قبول کوئی شخص بھی نہ کر پایا
میں اس جہان میں گویا کوئی صداقت تھا
تھکن سے چور ہوا تو خضرؔ کھلا مجھ پر
مرا قیام بھی دنیا میں اک مسافت تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.