مجبور ہیں پر اتنے تو مجبور بھی نہیں
مجبور ہیں پر اتنے تو مجبور بھی نہیں
جب ان کو بھول جائیں وہ دن دور بھی نہیں
کچھ تو لکھی ہیں اپنے مقدر میں گردشیں
کچھ پیار میں نباہ کا دستور بھی نہیں
میں نے سنا ہے ترک تعلق کے بعد سے
افسردہ گر نہیں تو وہ مسرور بھی نہیں
دیکھی ہیں میں نے ایسی بھی دکھیا سہاگنیں
بیاہی ہیں اور مانگ میں سیندور بھی نہیں
یہ جس کا زہر روح میں میری اتر گیا
ہلکا سا گھاؤ تھا کوئی ناسور بھی نہیں
اس کی نظر سے کیوں کبھی گزرے مری غزل
ایسی تو خاص میں کوئی مشہور بھی نہیں
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 105)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.