مجروح آرزو کبھی میرا جگر نہ ہو
مجروح آرزو کبھی میرا جگر نہ ہو
منت شناس تیر نظر دل اگر نہ ہو
ممکن ہے یہ کہ ضبط کروں آنکھ تر نہ ہو
ڈر ہے کہیں تراوش لخت جگر نہ ہو
تیکھی نگہ سے دیکھ لیں خنجر اگر نہ ہو
ممکن نہیں کہ تیر نظر کارگر نہ ہو
دامن کو کیوں بچائے ہوئے جا رہے ہیں وہ
پامال غم کی خاک سر رہ گزر نہ ہو
انجان تم بنے رہو یہ اور بات ہے
ایسا تو کیا ہے تم کو ہماری خبر نہ ہو
بیمار غم ہے سوز الم کا پھنکا ہوا
ہر قطرہ اشک سرخ کا ڈر ہے شرر نہ ہو
ہیں سرفروش لذت راحت سے آشنا
سردار کون ہے وہ جسے درد سر نہ ہو
ایسا نشانہ چاہئے ناوک فگن مرے
دل پر لگے جو تیر جگر کو خبر نہ ہو
سرمایہ دار عیب وفا ہوں ازل سے میں
کچھ غم نہیں مجھے جو متاع ہنر نہ ہو
بیدلؔ کے دل سے زلف کا جاتا نہیں خیال
یہ خانۂ خدا کسی کافر کا گھر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.