مجروح ہے دل سینے میں صد چاک جگر بھی
مجروح ہے دل سینے میں صد چاک جگر بھی
کچھ کم نہیں قاتل ترا انداز نظر بھی
آتے ہوئے ڈرتے ہیں سیہ خانے میں میرے
کترا کے نکل جاتے ہیں انجم بھی قمر بھی
کیوں درپئے ایذا ہے شب ہجر میں ظالم
کچھ تجھ کو موذن نہیں اللہ کا ڈر بھی
جو آپ کہیں سب وہ درست اور بجا ہے
عیبوں کے سوا مجھ میں نہیں کوئی ہنر بھی
جائیں تو کہاں جائیں رہا ہو کے قفس سے
پرواز کے قابل نہ رہے بال بھی پر بھی
یہ غم کی ہمہ گیری کا عالم ہے شب ہجر
مغموم نظر آتے ہیں دیوار بھی در بھی
اس طرح سے ناکام محبت میں نہ ہوتا
اے آہ اگر ہوتا ذرا تجھ میں اثر بھی
اب ڈھنگ نئے سیکھے ہیں کھل کھیلے ہیں بالکل
سنتے ہیں وہ جانے لگے اغیار کے گھر بھی
اک آہ نہیں ہے مری رسوائی کا باعث
بدنام کریں گے مجھے یہ دیدۂ تر بھی
غم خانے میں میرے کوئی تفریق نہیں ہے
جس رنگ کی ہے شام یہاں ویسی سحر بھی
آ جاتا ہے اک وقت محبت میں کچھ ایسا
رہتی ہے نہیں مجھ کو ذرا خود کی خبر بھی
کاٹے نہیں کٹتی ہے شب غم کی مصیبت
اس رات کی ہوگی کہیں اللہ سحر بھی
عشرتؔ مری الفت کا یقیں ان کو نہ ہوگا
میں نذر کروں اپنا اگر کاٹ کے سر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.