مکان دل میں دروازہ نہیں ہے
مکان دل میں دروازہ نہیں ہے
کسی نے آپ کو دیکھا نہیں ہے
مجھے تم سے کوئی شکوہ نہیں ہے
ابھی تم نے مجھے سمجھا نہیں ہے
ہمیں چاہیں نہ چاہیں ان کی مرضی
محبت ہے یہ سمجھوتا نہیں ہے
بہت سادہ ہے میری زندگانی
میں تم پر جان اپنی وار دوں گا
ابھی تم نے مجھے پرکھا نہیں ہے
تمناؤں کا الجھاوا نہیں ہے
گھر آیا ہے مری آنکھوں کا بادل
ابھی یہ ٹوٹ کر برسا نہیں ہے
یہ مانا مختصر ہے لاکھ لیکن
ہماری زندگی دھوکا نہیں ہے
میں صبح و شام کرتا ہوں تلاوت
مجھے اب جان کا خطرہ نہیں ہے
سبھی کے ساتھ اپنے اپنے غم ہیں
یہاں پر کوئی بھی تنہا نہیں ہے
وہی بچے مخالف ہو رہے ہیں
بزرگوں نے جنہیں ٹوکا نہیں ہے
اسے خوف الٰہی کس قدر ہے
نہ جانے کب سے وہ سویا نہیں ہے
ہم اپنی مرضی سے جیتے ہیں فاروقؔ
کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.