مکاں کا بیٹھتا ہے دل یہ بات کہتے ہوئے
مکاں کا بیٹھتا ہے دل یہ بات کہتے ہوئے
ستون تھک گئے ہیں چھت کا بوجھ سہتے ہوئے
تمام رات بنیں گے محل نگاہوں میں
تمام دن کو ہی پھر دیکھنا ہے ڈھہتے ہوئے
ہزار مسئلے وابستہ تیری جان سے اور
مری بھی کٹ رہی ہے الجھنوں میں رہتے ہوئے
پھر اس نے کر ہی دی آخر حوالے لہروں کے
خلاف جا رہی تھی ناؤ اس کے بہتے ہوئے
زباں پہ کاش وہ آ جائے یک بہ یک ہی کبھی
وہ رک گیا ہے جسے یک بہ یک ہی کہتے ہوئے
میں اپنی آنکھ کا اے کاش کوئی اک آنسو
کسی کی آنکھ سے دیکھوں کبھی تو بہتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.