مکاں کہیں تو مقرر ہو لا مکاں کے لئے
مکاں کہیں تو مقرر ہو لا مکاں کے لئے
نشاں کہیں تو معین ہو بے نشاں کے لئے
ملا ہے جسم ہمیں امتیاز جاں کے لئے
بشر وجود میں آیا ہے امتحاں کے لئے
نگاہ وقف جمال و خیال محو جلال
رہ فنا میں ہیں دو نقش پا نشاں کے لئے
محیط عشق کی موجیں ہیں اضطراب و سکوں
کہ مد و جزر بنے بحر بیکراں کے لئے
حضور قلب ہے سرمایۂ حیات دوام
نفس ہے خضر مرا عمر جاوداں کے لئے
مری نماز کو بہر وضو ہے جام طہور
صلائے ساقئ کوثر ہے بس اذاں کے لئے
ہمارے دل میں یقیں کو ملی ہے گنجائش
کہ بس ہے وسعت کون و مکاں گماں کے لئے
چلی جو ساحل عمر رواں سے کشتیٔ تن
نفس سے کام مشیت نے بادباں کے لئے
ہوا یہ شعلہ زبانی سے شمع کی روشن
کہ موم ہو ہمہ تن آتشیں بیاں کے لئے
مری نظر میں ہے اسم و صفت کی جلوہ گری
زبان حال ہے شاہد مرے بیاں کے لئے
کہا یہ رحمت باری نے ہے یہ حق سے بعید
کہ وقف ہو کوئی جلوہ کسی مکاں کے لئے
عیاں یہ حسن خود آرا کی خود نمائی ہے
کہ نور عین ہے چشم جہانیاں کے لئے
فروغ علم سے روشن ہے شمع بزم سخن
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے
بقائے ذات میں ہے ماسوا فنا ساحرؔ
یہ دل پہ نقش ہے تعویذ حرز جاں کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.