مکاں سے چل کے آئی لا مکاں تک
مکاں سے چل کے آئی لا مکاں تک
مری آوارگی پہنچی کہاں تک
نہ حرف آرزو آیا زباں تک
کہ درماندہ کوئی چلتا کہاں تک
کلینر سے مدیر پاسباں تک
کہاں سے چل کے آیا ہوں کہاں تک
نظر آتا نہیں تم سا جہاں میں
پہنچتی ہے نظر میری جہاں تک
زمیں سے اٹھ کھڑا جو عزم لے کر
پہنچتا ہے وہ ذرہ آسماں تک
جو میر کارواں سمجھے تھے خود کو
وہی پہنچے ہیں گرد کارواں تک
زباں دانتوں تلے ہم نے دبا لی
جو حرف آرزو آیا زباں تک
خوشی سے جبر جابر آزما لیں
مرے لب پر اگر آئی فغاں تک
نہ جانے کس جگہ میں آ گیا ہوں
نہیں ملتا ہے رستے کا نشاں تک
نشے میں کر تو لی ہے میں نے توبہ
نہ پہنچے بات یہ پیر مغاں تک
امرؔ ہے یہ محبت یا تجارت
اگر بات آ گئی سود و زیاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.