مکاں سے لا مکاں تک آ گئے ہیں
مکاں سے لا مکاں تک آ گئے ہیں
کہاں سے ہم کہاں تک آ گئے ہیں
جہاں جلتے ہیں پر ہوش و خرد کے
جنوں میں ہم وہاں تک آ گئے ہیں
بھڑک اٹھی ہے کیسی آتش گل
شرارے آشیاں تک آ گئے ہیں
خلوص دوستی پر مرنے والے
حیات جاوداں تک آ گئے ہیں
ہماری گم رہی منزل نشاں ہے
تجسس میں کہاں تک آ گئے ہیں
وہاں دل میں محبت کی کمی ہے
جہاں شکوے زباں تک آ گئے ہیں
تماشائے بہار گل کی شیدا
بہار گل رخاں تک آ گئے ہیں
مقام اپنا نہیں معلوم لیکن
جہاں تم ہو وہاں تک آ گئے ہیں
کسی کے جلوہ ہائے حیرت انگیز
نظر کے امتحاں تک آ گئے ہیں
نہ پہنچے خانۂ دل کے مکیں تک
زمیں سے آسماں تک آ گئے ہیں
گزر کر ہم خودی وہم و گماں سے
خدا جانے کہاں تک آ گئے ہیں
رشیؔ منزل نہیں اب دور ہم سے
غبار کارواں تک آ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.