مکڑی کے جالوں میں کب سے قید ہیں روشندان مرے
مکڑی کے جالوں میں کب سے قید ہیں روشندان مرے
ہائے کیا سوچیں گے گھر کو دیکھ کے کل مہمان مرے
اب کے برس تو دل کی زمیں پر آگ فلک سے برسی ہے
فکر کی گندم کے دانوں سے خالی ہیں کھلیان مرے
میری زباں پر مصلحتوں کے پہرے ہیں تو پھر کیا ہے
حق کے علمبردار ہیں اب بھی مزدور و دہقان مرے
آج حصار دار و رسن میں ہوں پر آنے والا دن
شہر کی دیواروں پر چسپاں دیکھے گا فرمان مرے
شکل و شباہت میں بے شک کچھ فرق ذرا سا تھا ورنہ
تھے تو مسیحا بھی انسان اور قاتل بھی انسان مرے
بر سر عام اقرار اگر نا ممکن ہے تو یوں ہی سہی
کم از کم ادراک تو کر لے گن بے شک مت مان مرے
کل کوثرؔ میرے آنگن میں رقص بہاراں تھا لیکن
آج ترستے ہیں کاغذ کے پھولوں کو گلدان مرے
- کتاب : mata-e-sukhan (Pg. 306)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.