مخلوق ہوں یا خالق مخلوق نما ہوں
مخلوق ہوں یا خالق مخلوق نما ہوں
معلوم نہیں مجھ کو کہ میں کون ہوں کیا ہوں
ہوں شاہد تنزیہہ کے رخسار کا پردہ
یا خود ہی مشاہد ہوں کہ پردے میں چھپا ہوں
ہے مجھ سے گریبان گل صبح معطر
میں عطر نسیم چمن و باد صبا ہوں
گوش شنوا ہو تو مرے رمز کو سمجھے
حق یہ ہے کہ میں ساز حقیقت کی نوا ہوں
ہستی کو مری ہستیٔ عالم نہ سمجھنا
ہوں ہست تو پر ہستیٔ عالم سے جدا ہوں
ہوں سینۂ عشاق میں سوز جگر و دل
اور دیدۂ معشوقاں میں کیا ناز و ادا ہوں
یہ کیا ہے کہ مجھ پر مرا عقدہ نہیں کھلتا
ہر چند کہ خود عقدہ و خود عقدہ کشا ہوں
اے مصحفیؔ شانیں ہیں مری جلوہ گری میں
ہر رنگ میں میں مظہر آثار خدا ہوں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwa) (Pg. 286)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.