مخلوق تھے پہ خالق و خلاق ہو گئے
مخلوق تھے پہ خالق و خلاق ہو گئے
بھوکوں کو یوں ملا ہے کہ رزاق ہو گئے
معصوم صورتیں تو دل و جاں ہی لے گئیں
جو بھولے بھالے لوگ تھے قزاق ہو گئے
تازہ سا کچھ لہو ہے رگ سنگ و خشت میں
لگتا ہے کوئی یار سے عشاق ہو گئے
رسمی سے اس ملاپ کی اللہ خیر ہو
کیا کیا دلوں میں پیار کے میثاق ہو گئے
کل واعظوں کے ہاں بھی ترا ذکر خیر تھا
یہ نیک بخت کیوں ترے مشتاق ہو گئے
کسب معاش نے کیا اسلاف سے جدا
گو نا خلف نہیں تھے مگر عاق ہو گئے
سورج پہ جیسے شب نے سیاہی انڈیل دی
اعجازؔ یوں حیات کے اوراق ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.