مخمور چشموں کی تبرید کرنے کوں شبنم ہے سرداب شوروں کی مانند

مخمور چشموں کی تبرید کرنے کوں شبنم ہے سرداب شوروں کی مانند
سراج اورنگ آبادی
MORE BYسراج اورنگ آبادی
مخمور چشموں کی تبرید کرنے کوں شبنم ہے سرداب شوروں کی مانند
روپے کے تھالے سفیدی ہے نرگس کی زردی ہے زر کے کٹوروں کی مانند
دارائی سرخ ان جامہ زیبوں نے عاشق کے لوہو سے رنگیں کئے ہیں
بے خود ہو کہتا ہوں کیا خوب لگتے ہیں میرے کلیجے کے قوروں کی مانند
اے دست مشاطہ توں جب سیں پہونچا ہے اس زلف مشکیں کی شانہ کشی کوں
عاشق کی آہوں کے ان صاف رشتوں میں گرہاں ہیں انگلی کی پوروں کی مانند
یہ تنگی انہوں کے دہن کی نہ پاوے گا اپنے گریباں میں سر کو نوا توں
اے غنچہ باغی ہو مہتاب رویوں سیں مت خندہ پن کر چکوروں کی مانند
دل کے خزانے سیں شاید لیجاوے گا جی کے جواہر کوں عیاریوں سیں
ہر دم خیال اوس کا آنکھوں کے روزن سیں آتا ہے چھپ چھپ کہ چوروں کی مانند
غم کے پہاڑوں کوں سر پر اٹھائے ہیں وحشت کے پنجوں سیں آہوں نے میری
دل کے اکھاڑے میں اب کون ہم سر ہے ان پہلوانوں کے زوروں کی مانند
پروانہ رنگوں کے عرس جدائی میں سیر چراغاں ہے جان سراجؔ آج
روشن فتیلے ہیں آہوں کے شعلوں کے سینے میں کورے سکوروں کی مانند
- کتاب : Kulliyat-e-Siraj (Pg. 387)
- Author : Siraj Aurangabadi
- مطبع : Qaumi Council Baraye-Farogh Urdu (1982,1998)
- اشاعت : 1982,1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.