Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکیں نہیں تھے کہیں بھی لیکن نشان اونچے پہاڑ پر تھے

محمود راشد

مکیں نہیں تھے کہیں بھی لیکن نشان اونچے پہاڑ پر تھے

محمود راشد

MORE BYمحمود راشد

    مکیں نہیں تھے کہیں بھی لیکن نشان اونچے پہاڑ پر تھے

    وہ لوگ جانے کہاں تھے جن کے مکان اونچے پہاڑ پر تھے

    سفید کرنیں دمک رہی تھیں سریلے جھرنوں کے پانیوں پر

    نشیلے موسم میں دف بجاتے جوان اونچے پہاڑ پر تھے

    قدیم لوگوں کی داستاں ہر چٹان مجھ کو سنا رہی تھی

    پرانی راہوں میں کچھ فسردہ جہان اونچے پہاڑ پر تھے

    کسی پرندے تلک رسائی نہیں تھی میری فغاں کی شاید

    میں پستیوں میں تھا اور مرے ہم زبان اونچے پہاڑ پر تھے

    بدل گئی تھی فضا مگر دل اسی تخیل کی قید میں تھا

    وہی توہم تھے شہر میں جو گمان اونچے پہاڑ پر تھے

    تمام دنیا یہ کہہ رہی تھی انہیں افق سے لگن تھی راشدؔ

    کسی پری کے سراغ میں جو ہر آن اونچے پہاڑ پر تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے