ملال ہے مری فکروں کے آس پاس ابھی
ملال ہے مری فکروں کے آس پاس ابھی
اداس رہنے دے اے دل مجھے اداس ابھی
مجھے تو سارے زمانے کی فکر کرنی ہے
تمہیں تو ہو مرا آئینۂ قیاس ابھی
وہ کیسے کوئی شکایت زبان پر لائیں
جنہوں نے دیکھ لیا ہے تمہیں اداس ابھی
ہمارے بعد کہاں آسرا ملا اس کو
تڑپ رہی ہے غم و درد کی اساس ابھی
چپک گیا تھا اچانک لبوں سے آ کے مرے
شراب جیسا مہکتا ہوا گلاس ابھی
دلوں کے فاصلے کہتے ہیں میں کہوں نہ کہوں
کوئی بھی شخص نہیں ہے کسی کے پاس ابھی
مرے عزیز نہ روئیں ابھی سر بالیں
کہ ہے مجھی کو مری زندگی کی آس ابھی
بندھانے آئی تھی شاید ہزار امیدیں
تمہاری یاد جو آئی تھی میرے پاس ابھی
ابھی کہاں ستم و جور میں کمی منزلؔ
کہاں ہوا ہے نئے دور کا وکاس ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.