ملال جی پہ نہ یوں ایک چارہ گر نے لیا
ملال جی پہ نہ یوں ایک چارہ گر نے لیا
اثر جو میری اداسی کا بام و در نے لیا
بٹا رہا یونہی غم ہائے روزگار کا بوجھ
کچھ اپنے دل نے سنبھالا کچھ اپنے سر نے لیا
لٹے تو لٹ کے یہ توقیر بھی ہمیں کو ملی
گئے جدھر بھی ہمیں سر پہ رہگزر نے لیا
جو شیشہ ٹوٹا چنا دل نے ریزہ ریزہ اسے
جو رنگ بکھرا وہ پلکوں پہ چشم تر نے لیا
ہم ایسے خانہ خرابوں سے اور کیا ملتا
بس ایک لطف تماشا نظر نظر نے لیا
یہ سوچتا ہوں تو ڈستی ہے اور شاخ چمن
سکوں کا نام ہی کیوں اک شکستہ پر نے لیا
جو گھر میں پرتو ضو تھا اسے بجھا گئی رات
جو دل میں ورثۂ خوں تھا وہ سب سحر نے لیا
خیال بے خبراں تو بہت رہا ان کو
پتا کچھ اپنا بھی یاران با خبر نے لیا
دل اشک اشک دماغ آگ آگ ہے محشرؔ
یہ انتقام بھی مجھ سے مرے ہنر نے لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.