ملال سر پہ قیامت اٹھانے لگتا ہے
ملال سر پہ قیامت اٹھانے لگتا ہے
وہ اٹھ کے جب مرے پہلو سے جانے لگتا ہے
وہ درد ہے کہ مداوا نہیں کوئی جس کا
وہ وقت ہے کہ خدا یاد آنے لگتا ہے
گداز دل ہے طبیعت ہے شبنمی اس کی
ذرا سی بات پر آنسو بہانے لگتا ہے
وہی گھڑی ہے اسے دیکھنے کے لائق جب
ہتھیلیوں میں وہ چہرہ چھپانے لگتا ہے
اسی لیے تو کوئی اس کا ہم جلیس نہیں
ہر ایک شخص کو وہ آزمانے لگتا ہے
اسی لیے تو اندھیرا ہے اس کی دنیا میں
چراغ تیز ہوا میں جلانے لگتا ہے
کہیں خلوص نہ پایا اسی لیے شاید
مرے خلوص کی قیمت لگانے لگتا ہے
وہاں پہنچ کے قدم اور جم گئے میرے
جہاں پہنچ کے قدم ڈگمگانے لگتا ہے
وفا خلوص کی تعلیم کون دے عرفانؔ
ذرا سی عمر میں بچہ کمانے لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.