ملال عمر گریزاں کا کرتے رہتے ہیں
ملال عمر گریزاں کا کرتے رہتے ہیں
یہ لوگ زندہ نہیں روز مرتے رہتے ہیں
ہوس کا زور کسی طور کم نہیں ہوتا
قناعتوں کے گھروندے بکھرتے رہتے ہیں
دیے بجھانا گرانا گلوں کو شاخوں سے
ہوا کے ہاتھ سدا کام کرتے رہتے ہیں
یہ دل گئے ہوئے لوگوں کی یاد سے روشن
اس آئنے میں بہت عکس ابھرتے رہتے ہیں
کسی تسلسل زنجیر کے سوا کیا ہیں
جو لوگ روز نظر سے گزرتے رہتے ہیں
گلی میں گھوم رہے ہیں فراق کے آسیب
مکان بند کیے ہم بھی ڈرتے رہتے ہیں
کسی بھی خواب کی تکمیل غیر ممکن ہے
جو کام ہو نہیں سکتا وہ کرتے رہتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 356)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.