ملامت کا ہدف آخر مرا طرز بیاں کیوں ہو
ملامت کا ہدف آخر مرا طرز بیاں کیوں ہو
تری مشق ستم کو بس مری اردو زباں کیوں ہو
پئیں جب مے تو لطف مے میں کچھ جدت بھی لازم ہے
وہی ساقی وہی مینا وہی پیر مغاں کیوں ہو
کوئی رہبر نہیں ملتا کوئی رہزن ہی مل جائے
ہمیشہ ہم سفر آخر یہ گرد کارواں کیوں ہو
کسی سے کچھ نہیں کہتا تو دیوانے کو مت چھیڑو
کہ دیوانہ تو دیوانہ ہے اس سے سرگراں کیوں ہو
چلے ہیں شیخ مسجد کو مگر مے کش کہاں جائیں
جو مے خانہ نہیں کھلتا پھر آخر یہ اذاں کیوں ہو
یہ دنیا ایک زنداں ہے ٹھکانہ لا مکاں تیرا
یہاں ہر سمت دیواریں یہاں میرا مکاں کیوں ہو
کسے فرصت ہمارے بعد ہم کو یاد رکھنے کی
سرہانے قبر پر اپنی کوئی سنگ نشاں کیوں ہو
میں تیرے پاس جب آؤں تو لے لینا حساب اپنا
مگر دنیا میں ہر لمحہ یہ واعظ کا بیاں کیوں ہو
قفس میں آتی رہتی ہے سفیر گل صبا ہم تک
تو گلشن سے بچھڑنے پر یہاں آہ و فغاں کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.