ملبہ ہٹا کے آنکھ کی کرچی اٹھائی تھی
ملبہ ہٹا کے آنکھ کی کرچی اٹھائی تھی
دیوار خواب نیند نے ترچھی اٹھائی تھی
رد دعا کا نصف اثاثہ تمہارے نام
تم نے بھی میرے ساتھ ہتھیلی اٹھائی تھی
ہاتھوں کو دل نے خون کی ترسیل روک دی
میں نے تمہاری یاد پہ انگلی اٹھائی تھی
مجھ کو مرے ہی دوسرے بازو نے ڈس لیا
شہر ہوس سے سونے کی ڈھیلی اٹھائی تھی
ہم جاگ تو رہے تھے مگر جانتے نہ تھے
کب آسماں نے آنکھ سے سرخی اٹھائی تھی
اک حرف بد دعا سے مرے ہاتھ اٹھ گئے
اک شہر بے چراغ سے مٹی اٹھائی تھی
کچھ اس لیے بھی اس کی نہیں دیکھ بھال کی
ہم نے بدن کی کوٹھری گروی اٹھائی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.