ملاح خدا جانے کدھر دیکھ رہے ہیں
ملاح خدا جانے کدھر دیکھ رہے ہیں
ہم سامنے کشتی کے بھنور دیکھ رہے ہیں
آتا تو یقین ان کو وفاؤں کا ہماری
وہ اپنی جفاؤں کو مگر دیکھ رہے ہیں
زنداں کی سلاخوں سے اسیران بلا بھی
احوال سر راہ گزر دیکھ رہے ہیں
کب ظلم و ستم ہم نے نہ دیکھا ترے ہاتھوں
ہاں آج بہ انداز دگر دیکھ رہے ہیں
اللہ رے پھبن سرخیٔ خون شہدا کی
ہم تجھ پہ دو عالم کی نظر دیکھ رہے ہیں
مارا کسے اے وائے تری خوئے جفا نے
میت پہ تجھے خاک بسر دیکھ رہے ہیں
اے کشت وفا اب تو ہری ہو کہ تجھے ہم
خوں ناب دل خستہ سے تر دیکھ رہے ہیں
برگ و گل افسردہ ہیں اے باد خزانی
ہم تاب و تب برق و شرر دیکھ رہے ہیں
خاموش جو بیٹھے ہیں سر شام سے محسنؔ
نیند آ گئی یا راہ سحر دیکھ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.