ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب
ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب
جوبن کا ان کے دیکھیے ہوگا ابھار کب
عشاق منتظر ہیں قیامت کب آئے گی
بے پردہ منہ دکھائے گا وہ پردہ دار کب
اک روز اپنی جان پہ ہم کھیل جائیں گے
تم پوچھتے رہوگے یوں ہی بار بار کب
بیکس کو کون روئے غریبوں کا کون ہے
میری لحد پہ شمع ہوئی اشک بار کب
کون آیا پڑھتے فاتحہ کس نے چڑھائے پھول
مرنے کے بعد پوچھتا ہے کوئی یار کب
امید ناامید کو ان سے نہیں رہی
دشمن کے دوست ہیں وہ ہوئے میرے یار کب
جو اونچے اونچے ہیں وہی جاتے ہیں بام پر
محفل میں ہم غریبوں کو ملتا ہے یار کب
جب نقد مال تو نے دیا ہم نے نقد دل
ساقی ہمیں بتا دے کہ پی تھی ادھار کب
ملنا چھڑایا تم سے مرا رشک غیر نے
کرتا ہے کوئی آپ سے جبر اختیار کب
آغاؔ کو ذبح کرتے ہو اپنی گلی میں کیوں
جائز ہے میری جان حرم میں شکار کب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.