مندی میں مہنگا سامان سنبھالے ہم
مندی میں مہنگا سامان سنبھالے ہم
بیٹھے ہیں دل میں ارمان سنبھالے ہم
آنکھوں میں سیلاب کی گردش جاری ہے
اور سینہ میں ہیں طوفان سنبھالے ہم
ہونٹوں پر مسکان سجائے بیٹھے ہیں
کتنے ہونٹوں کی مسکان سنبھالے ہم
الفت کے بازار میں بیچی بینائی
لوٹے ہیں پھر بھی نقصان سنبھالے ہم
قصر مبارک ہو تم کو یہ خوشیوں کا
اچھے سے ہیں دل ویران سنبھالے ہم
مجبوری ہی بازی گر کی ہمت ہے
رسی پر چلتے ہیں دھیان سنبھالے ہم
مطلب کی اس دنیا میں بھی جیتے ہیں
جیسے تیسے اپنی جان سنبھالے ہم
زرد ہوئے پتوں کی قسمت کیا آخر
ٹوٹ گئے شاخوں کا مان سنبھالے ہم
اس کے کوچہ میں ہر شخص خدا تھا سو
لوٹ آئے اپنے اوسان سنبھالے ہم
مظلوموں کی چیخیں سنتے ہیں آزادؔ
بہروں کی بستی میں کان سنبھالے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.