منت گزار دیدۂ گریاں نہ تھا کبھی
منت گزار دیدۂ گریاں نہ تھا کبھی
یہ دل مریض جلوۂ جاناں نہ تھا کبھی
اس کو بھی تھا ہجوم تجلی سے احتیاط
میں بھی حریص لطف چراغاں نہ تھا کبھی
چپکے سے آج وہ بھی تہ خاک سو گئے
جن کو خیال گور غریباں نہ تھا کبھی
جو معتبر ہوا ہے نگاہ جمال میں
محو طواف شمع فروزاں نہ تھا کبھی
اے بے چراغ سونی حویلی کے باسیو
کیا تم کو خوف گردش دوراں نہ تھا کبھی
کیوں کم ہوا ہے کوچۂ قاتل میں اعتبار
کیا میں اسیر گیسوئے خوباں نہ تھا کبھی
نور حرا کے فیض سے پہلے تو اے حیات
عرفان ذات کا تجھے عرفاں نہ تھا کبھی
سمٹا ہوا ہوں شرم سے محشر کی بھیڑ میں
دل میں خیال دفتر عصیاں نہ تھا کبھی
رکھی مرے ضمیر نے آب انا کی لاج
میں زیر بار خواجہ و سلطاں نہ تھا کبھی
بزمیؔ تمہارے دور کی ملت فروشیاں
اتنا تو بے ضمیر مسلماں نہ تھا کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.