منصب عشق کا خیال رہے
منصب عشق کا خیال رہے
زخم کا سلسلہ بحال رہے
یہ بھی فرصت نہ تھی کہ دم لیتا
یوں تعاقب میں ماہ و سال رہے
ہم سر آئنہ رہے جب تک
صورت اشک انفعال رہے
اپنے اعصاب مجتمع رکھنا
دشت غم ہے ذرا خیال رہے
تاب گفتار جب میسر ہے
زیر لب کیوں کوئی سوال رہے
میری آنکھیں رہیں رہیں نہ رہیں
تو رہے اور ترا جمال رہے
مثل بینائی میری آنکھوں میں
عمر بھر اس کے خد و خال رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.