منصب عشق سے کچھ عہدہ برا میں ہی ہوا
منصب عشق سے کچھ عہدہ برا میں ہی ہوا
تیرے کوچے میں سر افراز وفا میں ہی ہوا
کچھ چلی تو تیرے عاشق سے ہی تلوار چلی
جب ہوئی جنگ بپا مرد وغا میں ہی ہوا
گر کھلی تجھ پہ ہی خوشبوئے نہفتہ کوئی
تیرا محرم بھی تو اے باد صبا میں ہی ہوا
وہ جو بے اذن اڑا لاتا تھا خوشبو تیری
پہلے پہلے تو وہ گستاخ حنا میں ہی ہوا
کیسی شفاف فضا تھی یہاں اول اول
ایک موسم تو یہاں بال کشا میں ہی ہوا
کچھ تیری زلف کھلی تو میری سانسوں پہ کھلی
تجھ پہ آوارۂ ہم رنگ صبا میں ہی ہوا
تیری خاطر ہی تھا میں منصب و منبر کا حریص
تیری خواہش سے فقیر الفقرا میں ہی ہوا
تیرے باعث تھا میں سیار و ثوابت کا حریف
اور ترا اذن ہوا جب تو فنا میں ہی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.