منصب کی فکر ہے نہ ہمیں مال و جاہ کی
منصب کی فکر ہے نہ ہمیں مال و جاہ کی
شاہی سے کچھ غرض ہے نہ پروا ہے شاہ کی
جس سمت کو حضور نے ترچھی نگاہ کی
دس بیس کیا ہزاروں کی حالت تباہ کی
جنت میں جا کے ہم نے جو رونے سے راہ کی
واعظ بتا یہ بات بھی کیا ہے گناہ کی
غیروں سے ترک کیجیے یک لخت ارتباط
صورت یہی ہے آپ کے میرے نباہ کی
واعظ تمہارے وصف شراب طہور پر
آتی ہے بوتلوں سے صدا قاہ قاہ کی
ہوں بادہ کش شریک اگر حال قال میں
رونق ہو خوب شیخ تری خانقاہ کی
شانے کا روپ بھر دل صد چاک نے مرے
سو پیچ سے ہے کوچۂ گیسو میں راہ کی
جو چاہو جور و ظلم و ستم تم یہاں کرو
کوئی سنے گا کچھ تو وہاں داد خواہ کی
اتنا سمجھ لو تم کہ خدا خود علیم ہے
حاجت مجھے نہ ہوگی بتو کچھ گواہ کی
کیا شعر دھوم دھام کے لکھتے ہیں اے دلیرؔ
آتی ہے ہر طرف سے صدا واہ واہ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.