منسوب تھے جو عہد جدائی کے باب سے
منسوب تھے جو عہد جدائی کے باب سے
ہم نے ورق وہ پھاڑ دیے ہیں کتاب سے
یوں جھانکتے ہیں آپ کے جلوے نقاب سے
جیسے شعاعیں مہر کی پھوٹیں سحاب سے
زہراب دے کے قتل کے مجرم نہ تم بنو
ہم بادہ خوار ہیں ہمیں مارو شراب سے
یہ رنگ یہ بہار یہ مہکی ہوئی فضا
دنیا جوان ہے ترے عہد شباب سے
پاس وفا نے اذن شکایت نہ دی مگر
دل مطمئن نہیں تھا تمہارے جواب سے
روشنؔ کسی کے عشق میں یہ اپنا حال ہے
نا کامیاب ہو کے بھی ہیں کامیاب سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.