منظر چشم جو پر آب ہوا جاتا ہے
منظر چشم جو پر آب ہوا جاتا ہے
چمن دل مرا شاداب ہوا جاتا ہے
وہی قطرہ جو کبھی کنج سر چشم میں تھا
اب جو پھیلا ہے تو سیلاب ہوا جاتا ہے
ایک احساس تھا جو غم سے دبا رہتا تھا
ساز غم کا وہی مضراب ہوا جاتا ہے
اس کی پلکوں پہ جو چمکا تھا ستارہ کوئی
دیکھتے دیکھتے مہتاب ہوا جاتا ہے
وہ جو شیریں دہن اس شہر میں آیا ہے مرے
اس کا بولا ہوا شہداب ہوا جاتا ہے
مجھ کو معلوم ہے گرداب نظر کا دھوکا
جو بھی احمق ہے وہ بے تاب ہوا جاتا ہے
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.