منظر ہجر ایسا چبھا رہ گیا
منظر ہجر ایسا چبھا رہ گیا
اپنی آنکھوں کو میں نوچتا رہ گیا
کوئی غم رہنمائی کو آیا نہیں
ایک آنسو بھٹکتا ہوا رہ گیا
بہتے بہتے ندی تھم گئی اشک کی
ایک چہرہ مگر تیرتا رہ گیا
بوسے ندیوں کے بھی کام آئے نہیں
پیاس سے لب سلگتا ہوا رہ گیا
اس نے ہاتھوں کو جھٹکا مرے اس طرح
اپنے ہاتھوں کو میں چومتا رہ گیا
پھول نے کر لیا طے سفر میل کا
اور پتھر لہو تھوکتا رہ گیا
ہم نے نظروں میں خود بیڑیاں ڈال دیں
ایک جلوہ ہمیں کھینچتا رہ گیا
اس قرینے سے کچلا گیا مرا دل
نقش ہر آہ پر نقش پا رہ گیا
خون دل پر مرے اس کا دل آ گیا
ہاتھ ملتا وہ رنگ حنا رہ گیا
جانے تحریر کیا کہہ گئی جو قلم
انگلیوں کو مری چومتا رہ گیا
دستکیں دے کے چلتی بنی خامشی
در مرا رات بھر بولتا رہ گیا
آ کے آنکھوں میں اٹکی رہی میری جاں
اور میں راستہ دیکھتا رہ گیا
وہ پری زاد تھی ہاتھ آئی نہیں
اور شہبازؔ پر مارتا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.