منظر ہوش سے آگے بھی نظر جانے دے
جا رہا ہے یہ مسافر تو ادھر جانے دے
تیری آواز کی پرواز میں ہے میرا وجود
اپنی گفتار کے پردوں میں بکھر جانے دے
نہ کوئی چشم تمنا نہ کوئی دست دعا
زندگی تو مجھے بے لوث گزر جانے دے
تیرے قابل بھی نہیں تیرے مقابل بھی نہیں
ہم سفر ساتھ مجھے اپنے مگر جانے دے
تو تو ہے حسن ازل اور مرا رنگ غزل
میری آواز میں بھی کچھ تو اثر جانے دے
میرے اشعار میں صدیوں کے تلاطم کا شعور
کاش تو ان کو ذرا دل میں اتر جانے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.