منظر منظر قریہ قریہ تھے تم بھی
منظر منظر قریہ قریہ تھے تم بھی
خاک نژادو پھول ستارہ تھے تم بھی
اب شہر صد جبر میں ساکت ہم ٹھہرے
عہد تحیر میں نا رفتہ تھے تم بھی
میں صدیوں کی آرائش کرنے والا
میرے مساعی کے پروردہ تھے تم بھی
جتنے موسم بیت گئے سب مجھ سے تھے
ہر موسم کا وصف شگفتہ تھے تم بھی
یوں بھی میری چاہت کو کب راہ ملی
ظرف تمنا سے ہی زیادہ تھے تم بھی
میں بھی اپنی ذات میں تھا آفاق اثر
اپنے آپ میں بے اندازہ تھے تم بھی
ہم دونوں مل کر ہی ایک اکائی تھے
شہر انا تھا میں دروازہ تھے تم بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.