منظر مری آنکھوں میں رہے دشت سفر کے
منظر مری آنکھوں میں رہے دشت سفر کے
کچھ ریت کے ٹیلے در و دیوار ہیں گھر کے
لہروں پہ مرے پاؤں جمے ہیں کہ سفر میں
ہے شرط ٹھہرنا کہ زمیں پاؤں سے سر کے
تا عمر رہے جس کے لیے ذرۂ نا چیز
دیکھے وہ کبھی کاش بلندی سے اتر کے
پانی کے کئی رنگ دھنک میں ہیں کہ تو ہے
تصویر میں آئی ہے تری شکل نکھر کے
دریا کی طرح عرصۂ گل میں ہے رواں کیا
بادل کی طرح دیکھ ہواؤں میں ٹھہر کے
پتے تھے کبھی صرصر طوفان میں ٹوٹے
طائر ہیں کہ اڑ جائیں مری چاپ سے ڈر کے
ڈوبے ہیں وہ یوں سب کے سمندر میں کہ غم ہیں
سورج کی چمک آنکھ میں لائے تھے جو بھر کے
حسرت ہے کہ دیکھوں میں ابھرتا ہوا سورج
کس کہر میں ڈوبے ہیں در و بام سحر کے
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 64)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.