منزل بھی ملے گی رستے میں تم راہ گزر کی بات کرو
منزل بھی ملے گی رستے میں تم راہ گزر کی بات کرو
آغاز سفر سے پہلے کیوں انجام سفر کی بات کرو
ظالم نے لیا ہے شرما کر پھر گوشۂ داماں چٹکی میں
ہے وقت کہ تم بے باکی سے اب دیدۂ تر کی بات کرو
آیا ہے چمن میں موسم گل آئی ہیں ہوائیں زنداں تک
دیوار کی باتیں ہو لیں گی اس وقت تو در کی بات کرو
ہے تیز ہوا ہلتا ہے قفس خطرے میں پڑی ہے ہر تیلی
فریاد اسیری بند کرو اب جنبش پر کی بات کرو
کیوں دار و رسن کے سائے میں منصور کی باتیں کرتے ہو
رکھنا ہے جو اونچا سر اپنا تو اپنے ہی سر کی بات کرو
کیوں اہل جنوں ارباب خرد کی محفل میں خاموش رہیں
وہ اپنے ہنر کی بات کریں تم اپنے ہنر کی بات کرو
کیا بربط و دف دم توڑ چکے موت آ گئی کیا ہر نغمے کو
تم مطرب جام و مینا ہو کیوں تیغ و سپر کی بات کرو
- کتاب : Bhasha Sangam (Quterly Patna) (Pg. 232)
- Author : B. Pradhan,Managing Editor Imteyaz Ahmad Karimi
- مطبع : Urdu Directorate Flate No. 202, C Block, Afirs Hotle, Beli Road, Patna (July2014 to March 2015,Issue No.1,4,3,Vol. 21)
- اشاعت : July2014 to March 2015,Issue No.1,4,3,Vol. 21
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.