منزل دشوار سر کرتے ہوئے
منزل دشوار سر کرتے ہوئے
تھک گئے ہم تو سفر کرتے ہوئے
چل رہی ہیں نفرتوں کی آندھیاں
پیار کا گلشن کھنڈر کرتے ہوئے
دیکھتے ہیں شہر میں اب خاک و خوں
پتھروں کا دل جگر کرتے ہوئے
اٹھ رہے ہیں کچھ سیاسی لوگ پھر
بستیوں میں شور و شر کرتے ہوئے
جشن آزادی منائیں کب تلک
ظلم سے صرف نظر کرتے ہوئے
یاد آئیں کچھ پرائی صحبتیں
آنسوؤں سے آنکھ تر کرتے ہوئے
موت گزری ہے شرافتؔ قلب سے
زندگی کو باخبر کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.