منزل غم ہے چراغ شام ہے
منزل غم ہے چراغ شام ہے
ہر طرف آرام ہی آرام ہے
کون کہتا ہے کہ وہ ناکام ہے
جو شکار گردش ایام ہے
ہر مسرت کے لئے لازم ہے غم
ہر سحر کے واسطے اک شام ہے
جس کو حاصل ہو شعور آگہی
زندگی اس کے لئے انعام ہے
حسن کی رعنائیوں میں جو نہیں
عشق کے ہونٹوں پہ وہ پیغام ہے
تو نگاہ غور سے دیکھے اگر
ہر جگہ ان کی تجلی عام ہے
رہبروں کے بھیس میں ہیں راہزن
دن کے آئینے میں عکس شام ہے
بحر غم میں غرق ہو کشتی جہاں
بس اسی ساحل کا طوفاں نام ہے
لوگ کہتے ہیں وکیلؔ بے ہنر
تجھ پہ پیہم بارش الہام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.