منزل جاں خود بچھاتی جا رہی ہے راستہ
منزل جاں خود بچھاتی جا رہی ہے راستہ
جیپ جنگل میں بناتی جا رہی ہے راستہ
ایک نا ممکن پہاڑی رفتہ رفتہ ہاتھ سے
میرے پاؤں میں گراتی جا رہی ہے راستہ
سوچتا ہوں میری ہستی کی یہ پتھریلی سڑک
جنگلوں سے کیوں ملاتی جا رہی ہے راستہ
ساتھ اس کے سال بھر سے چل رہا ہوں روڈ پر
اپنے گھر کا کیوں بڑھاتی جا رہی ہے راستہ
پیچھے پیچھے پاؤں اٹھتے جا رہے ہیں عشق میں
آگے آگے وہ بتاتی جا رہی ہے راستہ
رہ بناتا جا رہا ہوں دشت میں منصورؔ میں
وقت کی آندھی اڑاتی جا رہی ہے راستہ
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 439)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.