منزل خواب ہے اور محو سفر پانی ہے
منزل خواب ہے اور محو سفر پانی ہے
آنکھ کیا کھولیں کہ تا حد نظر پانی ہے
آئنہ ہے تو کوئی عکس کہاں ہے اس میں
کیوں بہا کر نہیں لے جاتا اگر پانی ہے
ایک خواہش کہ جو صحرائے بدن سے نکلی
کھینچتی ہے اسی جانب کو جدھر پانی ہے
پاؤں اٹھتے ہیں کسی موج کی جانب لیکن
روک لیتا ہے کنارہ کہ ٹھہر پانی ہے
اب بھی بادل تو برستا ہے پر اس پار کہیں
کشت بے آب ادھر اور ادھر پانی ہے
کھینچتا ہے کوئی سیارہ ترے پیاسوں کو
اس علاقے میں جہاں خاک بسر پانی ہے
چشم نم اور دل لبریز بہت ہیں مجھ کو
خطہ خاک ہے اور زاد سفر پانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.