منزل مقصود کی ہے جستجو
منزل مقصود کی ہے جستجو
اور دل میں ہے اسی کی آرزو
عزم مستحکم ہے اپنا ہم سفر
شاہد مقصود بھی ہے روبرو
چھا نہ جائے یاس کا ابر سیہ
آسماں کا چاند دیکھوں روبرو
عندلیب گلشن امید ہوں
ہے نگاہوں میں اسی کا رنگ و بو
ہے وہ چرخ ارتقا پیش نظر
کر رہا ہوں میں اسی سے گفتگو
کامرانی چوم لیتی ہے قدم
جوش میں آئے عمل کا جب لہو
بحر رحمت ہے نظر کے سامنے
میں اسی پانی سے کرتا ہوں وضو
یاس کے بت کا پجاری کیوں بنوں
آس کے جلوے ہیں میرے چار سو
ہار میرا ہے ثریا کی لڑی
ہے اسی زیور سے میری آبرو
تیغ استقلال ہو جب ہاتھ میں
کیا بگاڑے گا مرا چرخ عدو
رخ پہ مل کر خون دل ان سے ملے
تو کہا اب ہو گئے ہو سرخ رو
کیا پتے کی بات کہہ دی ہے نشاطؔ
کیوں نہ ہم اس کو کریں زیب گلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.