منزل کا جن کو ہوش نہ اپنا پتا ملے
منزل کا جن کو ہوش نہ اپنا پتا ملے
ایسے میں راہ عشق میں کچھ ہم نوا ملے
دیر و حرم میں پا نہ سکے شیخ و برہمن
اہل نظر کو جلوے ترے جا بہ جا ملے
اللہ رے احترام کہ میری جبین شوق
جھکتی گئی جہاں بھی ترے نقش پا ملے
ہر ہر قدم پہ یوں تو ملے رہنما بہت
پھر بھی یہ آرزو ہے کوئی رہنما ملے
یوں تو قدم قدم پہ ملے بے شمار دوست
ہمدرد غم گسار کہاں آشنا ملے
انساں نہ کر سکے گا ابد تک یہ فیصلہ
کیا کیا ملا جہاں میں اسے اور کیا ملے
اب آرزو بھی دل میں نہیں ہے مرے کوئی
پھر کیا ہے لاکھ ان کا اگر در کھلا ملے
وہ جن کی پارسائی کا چرچا تھا ہر طرف
کل میکدے میں فوقؔ وہی پارسا ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.