منزل کہاں ہے دور تلک راستے ہیں یار
منزل کہاں ہے دور تلک راستے ہیں یار
کس جستجو میں خواب کے یہ قافلے ہیں یار
پل پل بدلتا رہتا ہے تہذیب کا مزاج
لمحوں کی دسترس میں عجب سلسلے ہیں یار
ہے سابقہ ہزار مراحل سے اور پھر
اس زندگی کے بعد بھی کچھ مرحلے ہیں یار
تو ہی بتا تجھے میں رکھوں کس شمار میں
اچھےبرے سبھی سے مرے رابطے ہیں یار
ہاں تجھ سے بے وفائی کی امید تو نہیں
پر سچ کہوں تو دل میں کئی واہمے ہیں یار
خواہش کا احترام ہے جذبوں کی آنچ بھی
نیندوں کا اہتمام ہے اور رت جگے ہیں یار
نظمیں کہاں ہیں فلسفے منظوم ہیں تمام
غزلیں کہاں ہیں عشق کے سب مرثیے ہیں یار
احباب رشتے دار سبھی ممبئی میں ہیں
لیکن دلوں کے بیچ بڑے فاصلے ہیں یار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.