منزل کی جستجو تھی پہ منزل نہ مل سکی
ہم کو کسی طرح تری محفل نہ مل سکی
ہم نے ہر ایک گام کو منزل بنا لیا
آسانیاں تو مل گئیں مشکل نہ مل سکی
غم بھی مسرتوں کی طرح سے ہے عارضی
مایوس غم کو لذت کامل نہ مل سکی
دیکھیں ہزار چشم تمنا نے محفلیں
جس کی تلاش تھی وہی محفل نہ مل سکی
رہرو بھی میرے ساتھ ہی گم گشتہ ہو گئے
اک بار مل کے پھر کبھی منزل نہ مل سکی
جب سے ہوا ہے دست طلب غم سے بے نیاز
دست گدا کو لذت سائل نہ مل سکی
اک بار آ کے پھر کبھی طوفاں نہ آ سکا
کشتئ دل کو دورئ ساحل نہ مل سکی
ہے ماورائے عقل و خرد انتہائے غم
منزل تو مل گئی حد منزل نہ مل سکی
بہزادؔ اس کی زیست کوئی زیست ہی نہیں
جس کو عطائے مرشد کامل نہ مل سکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.