منزل نہیں ہے پاس تو کیا رہ گزر تو ہے
منزل نہیں ہے پاس تو کیا رہ گزر تو ہے
اس دشت زندگی میں غبار سفر تو ہے
دنیا اگر نظر بھی پھرا لے تو غم نہیں
میری نظر کے ساتھ تمہاری نظر تو ہے
وہ مجھ سے دور دور سہی بے خبر نہیں
مانا گہر نہیں مگر آب گہر تو ہے
جب چاہیں گے رہائی دلا دیں گے وہ کہیں
قید ان کی زلف ہی میں ہماری سحر تو ہے
جینا ہی جب ہے ہم کو تو ہنس کے جئیں گے ہم
دولت نہیں ہے ہاتھ میں لیکن ہنر تو ہے
راہیؔ مجھے سیاہیٔ شب کیا ڈرائے گی
پہلو میں قلب بن کے نقیب سحر تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.