منزل نہیں سفر میں جنون سفر ملے
منزل نہیں سفر میں جنون سفر ملے
نا معتبر خوشی ہے غم معتبر ملے
ہم نے تو یوں کسی پہ بھروسا نہیں کیا
پھر بھی کوئی ملا تو بہت ٹوٹ کر ملے
دنیا میں عشق ہی سے ملی دولت حیات
اور عشق ہی سے فتنۂ شام و سحر ملے
بچپن شباب اور ضعیفی کے تین پل
لمحے جو زندگی کو ملے مختصر ملے
اس آدمی کو قصۂ رنگ حنا سے کیا
جو اپنے خوں میں ڈوبا ہوا سربسر ملے
یہ دل کی آرزو ہے کہ میری جبین شوق
خوں سے وضو کرے جو ترا سنگ در ملے
ہر پل ہے زندگی سے پریشان آدمی
پھر بھی یہ آرزو ہے کہ بار دگر ملے
پیش خطا یہ سوچنا ایسا نہ ہو کہیں
اک لمحے کی خطا کی سزا عمر بھر ملے
طوفان بحر سے کوئی شکوہ نہیں فہیمؔ
ہم کو تو اپنی ناؤ کے اندر بھنور ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.