منزل پہ پہنچنے کا مجھے شوق ہوا تیز
منزل پہ پہنچنے کا مجھے شوق ہوا تیز
رستہ ملا دشوار تو میں اور چلا تیز
ہاتھوں کو ڈبو آئے ہو تم کس کے لہو میں
پہلے تو کبھی اتنا نہ تھا رنگ حنا تیز
مجھ کو یہ ندامت ہے کہ میں سخت گلو تھا
تجھ سے یہ شکایت ہے کہ خنجر نہ کیا تیز
چل میں تجھے رفتار کا انداز سکھا دوں
ہمراہ مرے سست قدم مجھ سے جدا تیز
افسردگئ گل پہ بھریں کس نے یہ آہیں
چلتی ہے سر صحن چمن آج ہوا تیز
اب مجھ کو نظر پھیر کے اک جام دے ساقی
پھر کون سنبھالے گا اگر نشہ ہوا تیز
انسان کے ہر غم پہ صباؔ چوٹ لگی ہے
شیشے کے چٹخنے کی بھی تھی کتنی صدا تیز
- کتاب : Mere Hisse Ki Roshni (Pg. 243)
- Author : Saba Akbarabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.