Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منزل پہ پہنچنے کو تاروں پہ نظر رکھتے

حمیدہ معین رضوی

منزل پہ پہنچنے کو تاروں پہ نظر رکھتے

حمیدہ معین رضوی

MORE BYحمیدہ معین رضوی

    منزل پہ پہنچنے کو تاروں پہ نظر رکھتے

    جب شہر بسایا تھا رستوں کی خبر رکھتے

    کہتے ہو اندھیرا ہے کوئی نہیں چہرہ ہے

    ایمان یقیں ہوتا آنکھوں میں سحر رکھتے

    الزام تراشی سے اب کچھ بھی نہیں حاصل

    جب آئے غنیم اندر لڑنے کا ہنر رکھتے

    اس قحط رجالاں میں قائد بھی نہیں ملتے

    جو قافلۂ دل کو مائل بہ سفر رکھتے

    ہم خاک کے ذروں کی صورت میں پریشاں ہیں

    طاقت کو جمع کرتے تو برق و شرر رکھتے

    ہم سب سگ مایہ ہیں ہڈی پہ جھپٹتے ہیں

    ایسے میں کسی پر کیا اب خاک اثر رکھتے

    صحرا کی تپش ہر سو کرگس کا بسیرا ہے

    ہر شے جو جلا دی ہے کچھ باقی شجر رکھتے

    اک مرگ مسلسل ہے افکار ہیں یخ بستہ

    صحرا کی حرارت کو شعلوں سا جگر رکھتے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے