منزل سے پہلے ہی چلنا چھوڑ دیا
منزل سے پہلے ہی چلنا چھوڑ دیا
مجھ کو اس نے راہ میں تنہا چھوڑ دیا
پھینک دی اس نے ہاتھ سے جب تلوار تو پھر
میں نے بھی دشمن کو زندہ چھوڑ دیا
مرجھائے مرجھائے سے ہیں شاخوں پر
پھولوں نے کیوں جانے کھلنا چھوڑ دیا
دور ترقی تیرے صدقے چھوٹوں نے
اپنے بڑوں کی عزت کرنا چھوڑ دیا
اس دیپک کو کون بجھانے والا ہے
جس دیپک کو میں نے جلتا چھوڑ دیا
تب سے ہی تو سوکھ گیا ہے وہ دریا
جب سے تم نے اس میں نہانا چھوڑ دیا
گردش ہی تو ساتھ ہمارے رہتی تھی
گردش نے بھی ساتھ ہمارا چھوڑ دیا
اک معمولی پنہارن کی چاہت میں
شہزادے نے شہر بخارا چھوڑ دیا
عالمؔ جب سے اس نے نظریں پھیری ہیں
آنکھوں نے بھی خواب سجانا چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.