منزلوں کی اور جاتے سب اشارے مر گئے
منزلوں کی اور جاتے سب اشارے مر گئے
آنکھ کی دہلیز پر جب خواب سارے مر گئے
لمحہ بھر کو چاند مٹھی میں چھپا کے رکھ لیا
لمحہ بھر میں دیکھ تو کتنے ستارے مر گئے
اس نے جب اک پھول کے رخسار پر بوسہ دیا
تم نے دیکھا ہی نہیں کتنے نظارے مر گئے
پانیوں کی چاہ میں اس کے قدم اٹھے تو پھر
ہو گیا دریا سمندر اور کنارے مر گئے
اس نے جب سر کو مرے کاندھے پہ آ کے رکھ دیا
پھر شجر دیوار و در اور سب سہارے مر گئے
وقت رخصت حوصلہ جانے کہاں گم ہو گیا
سوچ پاگل ہو گئی الفاظ سارے مر گئے
اس طرح صدقے اتارے اس نے اپنی ذات کے
اس نے اپنے سر سے جتنے لوگ وارے مر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.