منزلوں کو نظر میں رکھا ہے
منزلوں کو نظر میں رکھا ہے
جب قدم رہ گزر میں رکھا ہے
اک ہیولیٰ ہے گھر خرابی کا!
ورنہ کیا خاک گھر میں رکھا ہے
ہم نے حسن ہزار شیوہ کو
جلوہ جلوہ نظر میں رکھا ہے
چاہیئے صرف ہمت پرواز
باغ تو بال و پر میں رکھا ہے
حرم و دیر سے الگ ہم نے
ابھی اک سجدہ سر میں رکھا ہے
میری ہمت نے اپنی منزل کا
فاصلہ رہ گزر میں رکھا ہے
رات دن دھوپ چھاؤں کا عالم
کیا تماشا نظر میں رکھا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 189)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.