مقام آدمیت امتحاں کی منزل ہے
مقام آدمیت امتحاں کی منزل ہے
کسی کے واسطے آساں کسی کو مشکل ہے
نہیں فریب خلوص اور خلوص میں کوئی فرق
بہ یک نگاہ کریں امتیاز مشکل ہے
یہیں سے راستے امکان کے نکلتے ہیں
ہمارا قلب مصفا اک ایسی منزل ہے
مرا رفیق تلون مزاج ہے اپنا
کبھی ہے برق تڑپتی ہوئی کبھی دل ہے
یہی وہ دل ہے جو بے موت مارتا ہے ہمیں
ہمارے سینے کے اندر ہمارا قاتل ہے
ہمارے عزم پہ موقوف ہے قیا سفر
چلیں تو راستہ ہے رک گئے تو منزل ہے
زباں سے کیوں کہے وہ بات دل کی تو جو سنے
خموش اس لئے ہر وقت تیرا سائل ہے
چراغ کون جلاتا ہے چودھویں شب میں
ہماری بزم کی قندیل ماہ کامل ہے
سکوں نصیب بظاہر مجھے مگر اکملؔ
وطن کے واسطے سینے میں دل تو بسمل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.